حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما راوی ہیں کہ حضور تاجدار مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ اثمد سرمہ آنکھ میں ڈالا کرو، اس لئے کہ وہ آنکھ کی روشنی بھی تیز کرتا ہے اور پلکیں خوب اگاتا ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ حضور تاجدار رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک سرمہ دانی تھی جس میں سے ہر رات تین تین سلائی دونوں آنکھوں میں ڈالا کرتے تھے۔ (ترمذی شریف)
جدید تحقیق کے مطابق جب آنکھوں میں سرمہ لگایا جاتا ہے تو سورج کی تیز شعاعیں آنکھوں کی پتلی کو نقصان نہیں پہچا سکتی۔ سرمہ اعلٰی درجہ کا تعفن یعنی اینٹی سپٹک ہے۔ سرمہ سے آنکھوں کے اوپر پھنسی لینڈا انفکشن اور ککرے بالکل نہیں ہوتے۔ آشوب چشم کا مرض نہیں ہوتا۔
آنکھوں کے زخم خراش اور سوزش کے لئے سرمہ بہت مفید ہے۔ ہر قسم کے چھوتی جراثیم ختم کر دیتا
ہے
جدید تحقیق کے مطابق جب آنکھوں میں سرمہ لگایا جاتا ہے تو سورج کی تیز شعاعیں آنکھوں کی پتلی کو نقصان نہیں پہچا سکتی۔ سرمہ اعلٰی درجہ کا تعفن یعنی اینٹی سپٹک ہے۔ سرمہ سے آنکھوں کے اوپر پھنسی لینڈا انفکشن اور ککرے بالکل نہیں ہوتے۔ آشوب چشم کا مرض نہیں ہوتا۔
آنکھوں کے زخم خراش اور سوزش کے لئے سرمہ بہت مفید ہے۔ ہر قسم کے چھوتی جراثیم ختم کر دیتا
ہے
No comments:
Post a Comment