بعد میں آپ کو اپنی غلطی کا اندازہ ہوا تو بہت پریشان ہوئے اور اس شخص کو
(جسے درا مارا تھا) بلوایا اور اس کے ہاتھ میں درا دیا اور اپنی پیٹھ آگے
کی کہ مجھے درا مارو میں نے تم سے زیادتی کی ہے ....وقت کا بادشاہ ،چوبیس
لاکھ مربع میل کا حکمران ایک عام آدمی سے کہہ رہا ہے میں نے تم سے زیادتی
کی مجھے ویسی ہی سزا دو ...اس شخص نے کہا میں نے آپ کو معاف کیا ......آپ
رضی اللہ عنہ نے کہا نہیں نہیں ...کل قیامت کو مجھے اس کا جواب دینا پڑے گا
تم مجھے ایک درا مارو تا کہ تمہارا بدلہ پورا ہو جائے................آپ
رضی اللہ عنہ روتے جاتے تھے اور فرماتے ....اے عمر تو کافر تھا .....ظالم
تھا.....بکریاں چراتا تھا.......خدا نے تجھے اسلام کی دولت سے مالا مال کیا
اور تجھے مسلمانوں کا خلیفہ بنایا....کیا تو اپنے رب کے احسانوں کو بھول
گیا ..........آج ایک آدمی تجھ سے کہتا ہے کہ مجھے میرا حق دلاو تو تو اسے
درا مارتا ہے............اے عمر کیا تو سمجھ بیٹھا ہے کہ مرے گا
نہیں.....کل قیامت کے دن تجھے اللہ کو ایک ایک عمل کا حساب دینا پڑے
گا...........حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اسی بات کو دھراتے رہے اور بڑی
دیر روتے رہے
.
.
No comments:
Post a Comment